نئی دہلی، 17/ستمبر (ایس او نیوز /ایجنسی)سپریم کورٹ نے منگل کے روز آر جی کر معاملے پر مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کے استعفیٰ کی درخواست کرنے والے ایک وکیل پر سخت ردعمل کا اظہار کیا۔ یہ صورتحال ملک بھر کے مختلف شہروں میں جونیئر ڈاکٹروں کی ہڑتال کے پس منظر میں سامنے آئی ہے، جو کولکاتا کے آر جی کر میڈیکل کالج اور ہسپتال میں ہونے والے ریپ اور قتل کے واقعے کے خلاف جاری ہے۔ اس واقعے کے نتیجے میں مغربی بنگال میں صحت کے نظام پر گہرے اثرات مرتب ہوئے ہیں۔
سماعت کے دوران، چیف جسٹس آف انڈیا (سی جے آئی) ڈی وائی چندرچوڑ نے وکیل کی جانب سے ممتا بنرجی کے استعفیٰ کا مطالبہ کرنے پر سخت ناراضگی کا اظہار کیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت کا مقصد سیاسی معاملات کو حل کرنا نہیں ہے اور وزیر اعلیٰ کے استعفیٰ کا مطالبہ عدالت کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا۔ انہوں نے وکیل کو تنبیہ کی کہ وہ عدالت کے وقار اور قانونی نظم و ضبط کو برقرار رکھیں۔
چیف جسٹس نے وکیل کو کہا، ’’یہ کوئی سیاسی پلیٹ فارم نہیں ہے۔ آپ بار کے رکن ہیں اور آپ کو عدالت کے سامنے اپنی دلیل پیش کرتے وقت قانونی اصولوں کا خیال رکھنا چاہیے۔‘‘ وکیل نے جب اپنی دلیل جاری رکھی تو سی جے آئی نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا، ’’مجھے افسوس ہے، آپ میری بات سنیں ورنہ میں آپ کو عدالت سے باہر نکال دوں گا۔‘‘
عدالت میں جونئر ڈاکٹروں نے بیان دیا کہ انہیں کام پر واپس آنے میں کوئی اعتراض نہیں ہے بشرطیکہ حکومت کی طرف سے اعتماد بحالی کے وعدے پورے کیے جائیں، جیسا کہ 16 ستمبر کو وزیر اعلیٰ کے ساتھ ملاقات میں طے ہوا تھا۔ اس حوالے سے ڈاکٹروں کی ایک اہم میٹنگ بھی طے پائی ہے۔
دوسری جانب، مغربی بنگال حکومت نے عدالت کو یقین دہانی کرائی کہ ہڑتال کے دوران کام ترک کرنے والے ڈاکٹروں کے خلاف کوئی تادیبی کارروائی نہیں کی جائے گی اور وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے ڈاکٹروں کو یہ یقین دلایا ہے کہ ان کے خلاف کوئی منفی قدم نہیں اٹھایا جائے گا۔